حوزہ نیوز ایجنسی کیر پورٹ کے مطابق، عراق کے قومی اتحاد کے سربراہ حجۃ الاسلام سید عمار حکیم نے مبلغات کے درمیان محرم الحرام کے سلسلے میں منعقد ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: غدیر اور کربلا دونوں کا ایک ہی پیغام ہے کہ ولایت اورحاکمیت صرف کی جانب سے یعنی منصوص من اللہ ہے، اللہ تعالی نے آیہ کریمہ (إن لم تفعل فما بلغت رسالته) ایک طرح کی تنبیہ کی ہے اور اسی حاکمیت اور ولایت کی جانب اشارہ کیا ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: مقصد قیام امام حسین علیہ السلام یہ تھا کہ انسان اور خدا کے درمیان رابطے کو معراج حاصل ہو سکے اور یہ رابطہ قوی ہو سکے، امام حسین علیہ السلام کی قربانی بھی اسی راہ کی اصلاح میں تھی، اور اللہ تعالیٰ نے جو ارشاد فرمایا کہ (إن مکناهم فی الأرض أقاموا الصلاة وآتوا الزکاة وأمروا بالمعروف و نهوا عن المنکر) یہ آیت بیان کرتی ہے کہ حکومت صرف حاکم عادل کی ہونا چاہئے ، امام حسین علیہ السلام نے بھی اس کی خاطر قربانی دی ہے۔
حجۃ الاسلام سید عمار حکیم نے کہا: واقعہ کربلا کو بیان کرتے ہوئے صحیح مستندات کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے، کربلا میں جو کچھ ہوا وہ صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں تھا بلکہ جو کچھ بھی کربلا میں ہوا وہ تمام دنیا اور ہر زمانے کے لیے ایک درس تھا، کسی نے کتنا خوبصورت کہا ہے کہ (کل یوم عاشوراء و کل ارض کربلاء) ہر دن عاشورہ ہے اور ہر زمین کربلا ہے، لہذا ہمیں واقعہ کربلا سے درس لینا چاہئے اور لوگوں کے سامنے بیان کرنا چاہئے، اور آج کے مسائل جیسے کہ اخلاقی انحطاط اور پستی اور اس جیسے مسائل کا علاج کربلا کی تعلیمات سے کرنا چاہئے۔
عراق کے قومی اتحاد کے سربراہ نے مزید کہا: صرف امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ہونے کی آرزو رکھنا اور کہنا کہ(یا لیتنا کنا معکم فنفوز فوزا عظیما ( کاش میں آپ کے ساتھ ہوتا تو میں بھی فوز عظیم پر فائز ہو جاتا، کافی نہیں ہے، آج بھی آپ امام کے فرامین اور شیوہ اصلاح کو اپنا کر امام کے ساتھ ہو سکتے ہیں۔